اگرہم لوگ دین کے مقابلے میں دنیا کو زیادہ وقت دیںگے تو لازمی بات ہے کہ ہم پر ایسا وقت آئیگا کہ اللہ ہماری بھوک کو بڑھا دے گااور دنیا کے کام طویل ہوجائیںگے‘ وقت سے برکت اٹھ جائے گی اور آج ہم سب کا یہی حال ہے‘ صبح سے شام تک بس ایک پیٹ کی فکر
اہلیہ مصدق شاہ‘ کوہاٹ
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے اللہ پر توکل کرکے بہت کچھ پایا ہے۔ میرا اس بات پر یقین ہے کہ جو چیز انسان کی قسمت میں ہو وہ بے مانگے مل کر رہتی ہے اور جو چیز قسمت میں نہ ہو وہ مل ہی نہیں سکتی۔ اس اصول کو میں نے زندگی کے چھوٹے اور بڑے ہر معاملے میں ملحوظ خاطر رکھا مجھے وہ کچھ ملا کہ اگر خود کوشش کرتی تو شاید نہ ملتا۔ میں نے یہ اصول بنایا ہے کہ گھر میں کپڑے‘ جوتے استعمال کی ہر چیز بہت عرصہ ہوا اپنے منہ سے نہیں مانگی کہ میں نے یہ چیز لینی اور ایسی لینی ہے بلکہ اللہ پر چھوڑا ہوا ہے بلکہ میں کہتی ہوں کہ جو چیز میری قسمت میں ہوگی وہ تو ویسے بھی مل جاتی ہے خود کہہ کر فضول میں کیوں خود کو نفس کا غلام ظاہر کروں۔ یقین جانیں! گھر میں سب بہن بھائیوں میں میری چیز سب سے اچھی ہوتی ہے کسی کے کپڑوں میں کوئی‘ کسی کی سلائی میں مسئلہ‘ کسی کی پسند میں مسئلہ حالانکہ اپنی مرضی سے بھی بنائی۔ یہ ہوتی ہے اپنی طاقت اور اللہ کامعاملہ۔ ایسا ہی سسرال میں بھی۔ مجھے پتہ بھی نہیں ہوتا اور تیار چیزیں مل جاتی ہیں۔ اللہ پر توکل ہر وہ چیز دیتا ہے جو دل چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک خرابی جو کچھ عورتوں میں ہے‘ وہ غلط سوچ اور شعور کی کمی ہے اگر کوئی عورت اس کمی اور غلط سوچ کو ختم کرے تو بہت کچھ ملتا ہے۔ وہ یہ کہ جب کوئی ذمہ داری‘ کوئی ضروری کام سر پر ہو تو ہم لوگ سارا بوجھ نماز پر ڈال لیتے ہیں کہ کام کی جلدی ہے اور آدھے گھنٹے کی نماز کو 15 منٹ اور 15 منٹ کو سات گھنٹوں میں نمٹا کر ضائع کردیتے ہیں۔ یہ سوچ کرنماز جلدی ادا کرنا کہ وقت ضائع نہ ہو‘ نہایت غلط سوچ اور شعور کی کمی ہے۔ میں نے ہزار ہابار آزمایا ہے کہ جب کبھی کسی معاملے کی جلدی کے باعث میں نماز کو مختصر کرتی ہوں تو آخر میں وہ کام شیطان کی آنت بن جاتی ہے اور وہ وقت جو نماز کو مختصر کرکے بچایا ہوتا ہے عذاب بن جاتا ہے۔ اسی طرح کوئی کام کرتے ہوئے اذان شروع ہوجائے اور میں کام کو جاری رکھوں اذان کا جواب دیتے ہوئے وہ کام ہمیشہ الٹا پڑجاتا ہے۔ کبھی سیدھا نہیں ہوتا۔
مثلاً بکری کا دودھ دوہتے ہوئے اگراذان شروع ہوجائے اور میں اہتمام سے جواب نہ دوں تو ضرور بکری بگڑ کر دودھ گرا دیتی ہے جبکہ اگر اہتمام سے اذان کا جواب دوں تو ٹھیک ٹھاک دودھ مل جاتا ہے۔ اسی طرح بھائی مجھے لینے ہاسٹل آرہا ہو تو میں ظہر کی نماز معمول سے مختصر کرلوں۔ بھائی ضرور دو تین گھنٹے لیٹ ہوگا لیکن اگر اہتمام سےنماز جاری رکھوں تو نماز سے فارغ ہوتے ہی بھائی پہنچ جاتا ہے۔ الغرض میری نصیحت یہ ہے کہ اگر 24 گھنٹوں میں 3 گھنٹے ہم لوگ اہتمام سے ساری نمازوں کو پوری صحت سے ادا کرلیں‘ تسبیحات جاری رکھیں تو باقی 21 گھنٹے اللہ کی رحمت سے بھرپور ہوتے ہیں‘ ہر کام سہل اور کامیاب رہتا ہے لیکن ہم عقل کے اندھے اپنی طاقت اور شعور کو بس اتنا استعمال کرتے ہیں کہ نماز کے صرف تین گھنٹوں کو دنیا پر قربان کرکے سارا دن دنیا پر قربان ہوتے رہتے ہیں مگر پھر بھی دنیا سنورتی نہیں بگڑتی ہی ہے۔
اگرہم لوگ دین کے مقابلے میں دنیا کو زیادہ وقت دیںگے تو لازمی بات ہے کہ ہم پر ایسا وقت آئیگا کہ اللہ ہماری بھوک کو بڑھا دے گااور دنیا کے کام طویل ہوجائیںگے‘ وقت سے برکت اٹھ جائے گی اور آج ہم سب کا یہی حال ہے‘ صبح سے شام تک بس ایک پیٹ کی فکر‘ دنیا کے جھمیلے اور وقت کی تنگی کا رونا رہتا ہے۔ وجہ یہی ہے کہ ہم نے دنیا کو مقصد اور دین کو ضرورت میں تبدیل کردیا ہے تو نظام بھی ہم پر الٹا ہورہا ہے۔ قصوراپنا ہے۔ اکثر یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہ وظیفہ بہت بڑا ہے‘نہیں کرسکتی۔ حالانکہ دنیا کے کاموں کیلئے سارا دن بھی وقت صرف کردیں تو کوئی افسوس نہیں ہوتا۔
تیسرا میرا تجربہ یہ ہے کہ والدین کو کثرت سے دعا دینے میں آخرت سے پہلے دنیا ہی میں بہاریں ملنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ماں باپ تو سب بچوں کو دعائیں دیتے ہیں لیکن وہ دعائیں جو ماں باپ کا دل خوش کرسکتی ہیں اپنا کوئی اور ہی اثر رکھتی ہیں۔ آخرت تو آخرت دنیا جنت بن جاتی ہے جب سے میں نے یہ دعا رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا ﴿بنی اسرائیل۲۴﴾ ’’اے میرے رب میرے والدین پر رحم فرما جیسے انہوں نے مجھ پر بچپن میں شفقت فرمائی‘‘ کثرت سے پڑھنا شروع کی ‘ مجھے دلی خوشیاں نصیب ہوئی ہیں۔ قارئین! یہ دعا اپنی دعاؤں میں شامل کریں اور پوری کوشش کرکے ماں باپ کی دلی خواہشات پوری کرتے جائیں۔ اللہ آپ کی خواہشات پوری فرمائے گا۔ انشاء اللہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں